منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گزر جاؤں گا
حوصلہ ہار کے بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا
۔
چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ
جو یہ کہتے تھے کہ رستے میں بکھر جاؤں گا
۔
در بدر ہونے سے پہلے کبھی سوچا بھی نہ تھا
گھر مجھے راس نہ آیا تو کدھر جاؤں گا
۔
یاد رکھے مجھے دنیا تری تصویر کے ساتھ
رنگ ایسے تری تصویر میں بھر جاؤں گا
۔
لاکھ روکیں یہ اندھیرے مرا رستہ لیکن
میں جدھر روشنی جائے گی ادھر جاؤں گا
۔
راس آئی نہ محبت مجھے ورنہ ساقیؔ
میں نے سوچا تھا کہ ہر دل میں اتر جاؤں گا
ساقی امروہوی