Mosam e gul main jab sanwarti Hoon
غزل
موسمِ گُل میں جب سنور تی ہوں
گُل کی مانند میں نکھرتی ہوں
میں جو طوفان میں اترتی ہوں
ڈوب کر بھی تو میں اُبھرتی ہوں
گوشہء دل میں بس گیا ہے کوئی
اپنی اُلفت پہ ناز کرتی ہوں
زندگی میری مُستعار سہی
زیست میں اپنی رنگ بھرتی ہوں
بانٹ لیتی ہوں دوسروں کے غم
زندگی سے جو پیار کرتی ہوں
جانے یہ کیسی جستجو ہے مجھے
ہائے، کس دور سے گزرتی ہوں
ہے درخشاںؔ، یہ زندگی اپنی
دل کی دولت جو دان کرتی ہوں
درخشاں صدیقی
Darakhshan Siddiqui