loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:02

موٗڈس

موٗڈس

آج کچھ ٹوٹا ہوا ہوں
یوں نہ سنجھو زندگی سے تھک گیا ہوں
چند لمحوں کو اندھیترا بڑھ گیا ہے
ہر کمر کی ڈال کمھلائ ہوئ ہے
ہر نظر کا پھول مرجھایا ہوا ہے
آئینے چہروں کے دھندلے ہو گئے ہیں
چوڑیوں کے گیت تھک کر سو گئے ہیں
راستے کاموش
بے رونق دوکانیں
شہر گم صم سا دکھائ دے رہا ہے

پھر کسی ناول کا اک رنگین جملہ
بے تکلّف دوست کی اک آدھ گالی
ٹیڑھی میڑھی بد نما سی کوئ دالی
بیچ رستے میں پھدکتی شوخ مینا
یا بھری بانہوں میں اک چونچال بچہ
میرے غم کی گتھّیوں کو کھول دے گا
خشک ہونٹوں میں تبسّم گھول دے گا
اور اس جادو کرن کا نور لے کر
میں جدھر دیکھوں گا چہرے کھِل اٹھیں گے
ہر کمر کی صال لہرانے لگے گی
ہر نظر کا پھول مسکانے لگے گا
سوئے سوئے راستے سجنے لگیں گے
چوڑیوں کے گیت پھر بجنے لگیں گے
آج کچھ ٹوٹا ہوا ہوں

ندا فاضلی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم