مِرا دشمن ہمیشہ پورا بوٹا کاٹتا ہے
تُو اچھا دوست ہے جو صرف پتا کاٹتا ہے
کوئی میرے سوا بھی ڈالتا ہے اِس کو روٹی
جبھی کچھ دن سے مجھ کو میرا کتا کاٹتا ہے
ہم اک دوجے کا لوہا مانتے ہیں دشمنی میں
کہ جب سے یہ سنا، لوہے کو لوہا کاٹتا ہے
اذیت دینے والو! بات اور اوقات سمجھو
سُبُک رفتار پاؤں کو ہی جوتا کاٹتا ہے
تجھے جو اِس قدر رہ رہ کے خارش ہو رہی ہے
مجھے معلوم ہے جو تجھ کو کیڑا کاٹتا ہے
اسے ہفتے کے ہفتے مل کے، باقی دس دنوں میں
میں ہفتہ کاٹتا ہوں، مجھ کو ہفتہ کاٹتا ہے
بتا کر وہ جدا مجھ سے ہوا ایسے کہ جیسے
بتا کر، جیب کوئی جیب کترا کاٹتا ہے
فرشتے مدعی ہیں اور ہے ابلیس شاہد
خدا منصف ہے اور آدم پہ پرچہ کاٹتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔عامر امیر۔۔۔۔۔۔۔۔