loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:08

مِرا قِصّہ بہت ہی مختصر تھا

مِرا قِصّہ بہت ہی مختصر تھا
مہد سے تا لحد, بس اسقدر تھا

بہے آنسو کسی بھی چشمِ نم سے
نہ جانے کیوں مِرا دامن ہی تر تھا

رہی اک کشمکش اس میکدے میں
خِرد ناصح, جنوں پیمانہ گر تھا

خودی کے اس شکستہ آئینے میں
ہوا جو گْم وہ شوقِ خود نگر تھا

جسے تھا دوش پہ نازِ بلندی
جْھکا اْس بوجھ سے میرا ہی سر تھا

پہْنچتا کارواں منزل پہ کیسے
نہ جادہ تھا نہ کوئ راہبر تھا

نویدِ صبح کیا راشد نے دیدی
بہ وقتِ شب ہی ہنگامِ سحر تھا

راشد حسین راشد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم