مٹ گیا جب مٹنے والا پھر سلام آیا تو کیا !
دل کی بربادی کے بعد ان کا پیام آیا تو کیا !
مٹ گئیں جب سب امیدیں مٹ گئے جب سب خیال،
اس گھڑی گر نامہ بر لے کر پیام آیا تو کیا !
اے دلِ نادان مٹ جا تو بھی کوئے یار میں
پھر مری ناکامییوں کے بعد کام آیا تو کیا !
کاش! اپنی زندگی میں ہم وہ منظر دیکھتے،
یوں سرے تربت کوئی محشر خرام آیا تو کیا
آخری شب دید کے قابل تھی بسمل کی تڑپ،
صبح دم کوئی اگر بالائے بام آیا تو کیا
رام پرساد بسمل