loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:23

مہکتی آنکھوں میں سوچا تھا خواب اتریں گے

Mehakti Ankhoo main socha tha klhwab utrain gay

غزل

مہکتی آنکھوں میں سوچا تھا خواب اتریں گے
پتا نہ تھا کہ یہاں بھی عذاب اتریں گے

فریب کھائے گی ہر بار میری تشنہ لبی
بدن کے دشت پہ جب جب سراب اتریں گے

مری لحد پہ نہ روشن کرے چراغ کوئی
یہ وہ جگہ ہے جہاں آفتاب اتریں گے

سفید پوشوں کی کب تک چھپیں گی کرتوتیں
کہ دھیرے دھیرے سبھی کے نقاب اتریں گے

نظر جمائے ہیں دہلیز انتظار پہ ہم
فراز کعبہ سے عزت مآب اتریں گے

گناہ لگتی ہے الفت تمہیں تو لگنے دو
یہ وہ گناہ ہے جس پر ثواب اتریں گے

تمام ہوگی تبھی تو کتاب زیست رضاؔ
غم حیات کے جب انتساب اتریں گے

رضا مورانوی Raza Mouranvi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم