loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:17

میرا تو موضوعِ سخن وہ، اور وہی موضوعِ حیات

میرا تو موضوعِ سخن وہ، اور وہی موضوعِ حیات
اس کی دل آزاری تو دیکھو غیر کے قصے، غیر کی بات

مجھ کو نظر انداز کیا تو، آئیں گے وہ بھی لمحات
قطرے بن بن کر ابھریں گے، پلکوں پر میرے نغمات

اس کا سراپا اس کا تصور، میرے شعروں کی ہے اساس
وہ جو نہیں تو کیف سے عاری، میری ساری غزلیات

اس بن بارش کے موسم کا لطف کہاں، وہ بات کہاں
یوں ساون اب بھی آتا ہے، ہوتی ہے اب بھی برسات

خاص طرح کے نور سے اس کو، قدرت نے تخلیق کیا
اس کے آگے ماند پڑے ہے، چاند ستاروں کی بارات

میری ساری خوشیاں اس کے، ایک آنسو کے وزن سے کم
اس کی جبیں کی ایک شکن پر، قربان ساری تفریحات

اس کے لبوں کا جھوٹا پانی، میں پی بیٹھا تھا ایک بار
تب سے مجھ کو پھیکے لاگیں، دنیا کے سب مشروبات

لہجے کی شیرینی ایسی، کانوں میں رس گھل گھل جائے
بولے تو لفظوں سے ہووے جیسے پھولوں کی برسات

نور سحر، رعنائی گل، شعلوں کی حرارت، چشمِ غزال
حسن کا اس کے اک پَر تَو ہے، سب ہیں اس کی تشبیہات

اطلس اور کمخواب سے اسکا نازک جسم نہ چھل جائے
گل کی پنکھڑیوں سے بناؤں اس کے بدن کے ملبوسات

صدقہ ہی دینا چاہے تو، حسن کی دے خیرات اِسے
گوہر کے کس کام کی جاناں، لعل و جواہر کی سوغات

اقبال گوہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم