loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:12

میرا لب خموش اگر التجا کرے

غزل

میرا لب خموش اگر التجا کرے
شاید تری نگاہ کرم اعتنا کرے

اللہ زور بے اثری کا بھلا کرے
یکساں ہے کوئی نالہ کرے یا دعا کرے

دل اعتماد وعدۂ صبر آزما کرے
کام اپنا تیری شوخیٔ طاقت ربا کرے

اس کا شباب جوش پہ آئے خدا کرے
دل زندگی سے ہاتھ اٹھا کر دعا کرے

گر ہو سکے تو اتنا شہید جفا کرے
ہیں تیغ نگاہ یار کے حق میں دعا کرے

پروانہ دور گرد بساط امید ہو
در پردہ شمع بزم محبت جلا کرے

ایذا کشی کا دور بہار حیات ہے
دل اپنا گل فروشیٔ داغ جفا کرے

کچھ اختیار بھی ہے جو مجبوریاں ہیں کچھ
اس کشمکش میں کہئے تو انسان کیا کرے

پہنچے یہ عرش پر بھی تو پروا نہ ہو انہیں
کہئے تو نالہ میرا رسا ہو کے کیا کرے

آہ فلک رسا سے تو کچھ بھی نہ ہو سکا
شاید کہ کچھ بلندئ دست دعا کرے

مجبوریٔ اتم میں ہے زور اختیار کا
جو کام مجھ سے ہو نہ سکے وہ خدا کرے

قرآن میں لکھا ہے جو لا تقنطو صریح
ذوق نگاہ کہئے تو کیوں کر خطا کرے

کیوں چھیڑیں شوخیاں دل شورش پسند کو
کیوں بیٹھے بیٹھے کوئی قیامت بپا کرے

پھر دام میں پھنسوں گا کہ میں صید شوق ہوں
صیاد مشق کے لئے مجھ کو رہا کرے

لب آشنائے آرزوئے دل کبھی نہ ہو
اور ماجرائے عشق کا قصہ ہوا کرے

بیدلؔ جو مست ہو خبر فصل گل سے وہ
دعوائے پارسائی بے صرفہ کیا کرے

بیدل عظیم آبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم