میرا مخلص میرے حالات کو کب دیکھے گا
میں کہیں خاک میں سو جاؤں گا تب دیکھے گا
میرے چہرے پہ لکھا کرب وہ پڑھتا ہی نہیں
جس کا دعویٰ ہے مجھے دیکھ کے سب دیکھے گا
لوگ بن موت بھی مر جاتے ہیں اس نگری میں
کس کو فرصت ہے جو مرنے کا سبب دیکھے گا
طنز کے تیر سے کاٹے گا کلیجہ ظالم
اپنا یہ حال کہ تم چھوڑ دو رب دیکھے گا
کون پوچھے گا کہ سب مال کہاں سے آیا
دیکھنے والا تو بس جینے کی چھب دیکھے گا
بھوکے لاچار کو کیا عشق سے لینا کاوش
روٹیاں پیٹ میں جائیں گی وہ جب دیکھے گا
کاوش کاظمی