میری خواہش کہ میں پھر سے فرشتہ ہو جاؤں
ماں سے اس طرح لپٹ جاؤں کہ بچہ ہو جاؤں
کم سے بچوں کے ہونٹوں کی ہنسی کی خاطر
ایسی مٹی میں ملانا کہ کھلونا ہو جاؤں
سوچتا ہوں تو چھلک اٹھتی ہیں میری آنکھیں
تیرے بارے میں نہ سوچوں تو اکیلا ہو جاؤں
چارہ گر تیری مہارت پہ یقیں ہے لیکن
کیا ضروری ہے کہ ہر بار میں اچھا ہو جاؤں
بے سبب عشق میں مرنا مجھے منظور نہیں
شمع تو چاہ رہی ہے کہ پتنگا ہو جاؤں
شاعری کچھ بھی ہو رسوا نہیں ہونے دیتی
میں سیاست میں چلا جاؤں تو ننگا ہو جاؤں
منور رانا