میری ہستی کو اگر کُل کا پتا مل جائے
ڈوب کر عشقِ حقیقی میں خدا مل جائے
خاک بھی کرنے لگی رب سےنمو کی خواہش
مجھ کو زرخیز چمن آب و ہوا مل جائے
رب کی صناعی بھی ، اعجاز بھی ہے میرا وجود
بس جسد کو مرے ، ایماں کی قبا مل جائے
ایک انکار سے ہو تی ہے اطاعت کھوٹی
میرے ہاتھوں کو بھی طاعت کا سِرا مل جائے
میں خطاکوش نہیں پھر بھی خطا لازم ہے
کاش محشر میں نزی رب کی عطا مل جائے
نازیہ نزی