میرے اچھے حضور
میرے اچھے حضور
آگہی اور شعور
معرفت کا سرور
وہ سراپا ہیں نور
حامیء نزد و دور
میرے اچھے حضور
باغ و فصل بہار
ان سے لے کر ادھار
ہوگئے مشکبار
روشنی رنگ و نور
میرے اچھے حضور
لے کے شوق سفر
آیا طیبہ نگر
دیکھ کر ان کا در
دل ہوا غم سے دور
میرے اچھے حضور
چشم بیدار کا
ان کے دیدار کا
ہے نشہ پیار کا
جسم و جاں کا سرور
میرے اچھے حضور
وہ امیں وہ اماں
بے کسوں کی زباں
فخر کون و مکاں
آسماں کا غرور
میرے اچھے حضور
ان کی گفتار میں
ان کے کردار میں
ان کے افکار میں
زندگی کا شعور
میرے اچھے حضور
پھول سے ان کے لب
گیسو لیلائے شب
آنکھیں علم و ادب
اور بدن موج نور
میرے اچھے حضور
دیکھا غار حرا
وہ ہے بزم وفا
میرے دل نے کہا
نعت پڑھ اب ضرور
میرے اچھے حضور
رونق فکر و فن
آپ ہی کا سخن
آپ کی انجمن
مرکز علم و نور
میرے اچھے حضور
میں ہوں بیمار غم
مجھ پہ بھی ہو کرم
ہے صدا دم بہ دم
میں ہوں زخموں سے چور
میرے اچھے حضور
میرے اچھے حضور
رونق حیات