loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:24

میرے مہ جبیں نے بصد ادا جو نقاب رخ سے اٹھا دیا

میرے مہ جبیں نے بصد ادا جو نقاب رخ سے اٹھا دیا
جو سنا نہ تھا کبھی ہوش میں وہ تماشا مجھ کو دکھا دیا

ملا شب جو خواب میں وہ حسیں یہ کہا تھا نکلے گی حسرتیں
یہ جفا یہ باد سحر نے کی چلی یوں کہ مجھ کو جگا دیا

میں اگرچہ خاک میں مل چکا مگر ان کے دل میں غبار تھا
کہ نشان قبر بھی ڈھونڈھ کر میرے سنگ دل نے مٹا دیا

چھٹے قید دیر و حرم سے ہم ہوئے خواب وہ جو خیال تھے
مجھے ساقیا مے بے خودی کا وہ جام تو نے پلا دیا

تجھے دیکھ او بت خوش ادا پھری آنکھ ساری خدائی سے
وہ جو یاد رہتی تھی صورتیں انہیں صاف دل سے بھلا دیا

میں وہ مرغ خانہ خراب ہوں کہ چمن قفس کا ہے ذکر کیا
لیا گر حسینوں نے مول بھی مجھے صدقہ کر کے اڑا دیا

میرا گرچہ اوگھٹؔ نام ہے پر کرم ہے وارثؔ پاک کا
زہے شان دم میں غنی کیا کہ گدا سے شاہ بنا دیا

اوگھٹ شاہ وارثی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم