loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:34

میں اس لیے آنگن کا شجر کاٹ رہا تھا

میں اس لیے آنگن کا شجر کاٹ رہا تھا
وہ حبس تھا کمروں میں کہ گھر کاٹ رہا تھا

لوگوں کو یہ خدشہ تھا کہ بنیاد غلط ہے
دیوار کو برسات کا ڈر کاٹ رہا تھا

کانٹوں سے نہیں آبلہ پائی کو شکایت
تلوئو ں کو تو بے فیض سفر کاٹ رہا تھا

ہر شخص مجھے صورتِ اخبار اٹھا کر
صفحات سے مطلب کی خبر کاٹ رہا تھا

کہنے کو تو یوں میری انا قید تھی لیکن
دستار کو اندر سے ہی سرکاٹ رہا تھا

شہکا ر کا ثانی ہی نہ بن جائے کہیں اور
اس خوف سے وہ دست ِ ہنر کاٹ رہا تھا

طارق نعیم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم