Main tu Ahl hoon Kissi Aur Ka mri Ahlya koi aur hay
غزل
میں تو اہل ہوں کسی اور کا مری اہلیہ کوئی اور ہے
میں ردیفِ مصرعِ عشق ہوں مرا قافیہ کوئی اور ہے
جو لغت کو توڑ مروڑ دے جو غزل کو نثر سے جوڑ دے
میں وہ بد مذاقِ سخن نہیں وہ جدیدیا کوئی اور ہے
میں ترا کزن تو مری کزن کریں رقص پھر سرِ انجمن
نہ ترا چچا کوئی اور ہے نہ مرا چچا کوئی اور ہے
ترا میرا ایک رسول ہے ترا میرا ایک خدا مگر
ترا مولوی کوئی اور ہے مرا پیشوا کوئی اور ہے
جو مشاعرے میں سنائی تھی وہ غزل کسی سے لکھائی تھی
سرِ میڈیا مرا عکس ہے پسِ میڈیا کوئی اور ہے
ہے مری غزل کا بھرم ابھی مرے نرخرے میں ہے دم ابھی
میں جوابِ شاعرِ عصر ہوں مرا ٹیٹوا کوئی اور ہے
کبھ ڈالروں کی بہار تھی مگر اب تو قرض کا بار ہے
وہ امیر کا کوئی اور تھا یہ امیر کا کوئی اور ہے
خالد عرفان
Khalid Irfan