Main Nay Tootay Phooty Bandhan Dekhay Hain
غزل
میں نے ٹوٹے پھوٹے بندھن دیکھے ہیں
خواہش کے زندان میں روزن دیکھے ہیں
جھوٹے لوگوں کی سر شاری دیکھی ہے
سچی بات پہ لگتے قدغن دیکھے ہیں
بحرِ محبت میں بھی خشکی در آئی
دشتِ الم میں بھیگے دامن دیکھے ہیں
کوئی فاتحہ پڑھنے والا ملتا نہیں
دل گلشن میں ایسے مدفن دیکھے ہیں
دل میں کالے جذبوں کے انبار تلے
ہم نے رنج و درد کے کارن دیکھے ہیں
میں نے دیکھی ہے آتش میں بارش بھی
میں نے جلتے بجھتے تن من دیکھے ہیں
عشق میں ناکامی کے مارے چھپتے ہوئے
دل گلخن میں بنتے کندن دیکھے ہیں
شائستہ کنول عالی
Shaista Kanwal Aali