نئی سازش کوئی پھر ہورہی ہے
جو یہ مکار چپ سادھے ہوئے ہیں
ابھی ڈھونڈا نہیں کوئی بہانہ
ابھی عیار چپ سادھے ہوئے ہیں
بھرم دشمن کا ہم نے ایسا دیکھا
لئے ہتھیار چپ سادھے ہوئے ہیں
کبھی کرتے تھے اظہار وفا جو
وہی اب یار چپ سادھے ہوئے ہیں
دکھاتے تھے کسی کو آئینہ جو
وہی فنکار چپ سادھے ہوئے ہیں
جو اپنے آپ کو کہتے تھے حق گو
وہی حقدار چپ سادھے ہوئے ہیں
زمانے سے نہ سلمیٰ کچھ کہے گی
سبھی دلدار چپ سادھے ہوئے ہیں
سلمیٰ رضا سلمیٰ