loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 09:46

ناروا ہیں شکایتیں ساری

Narwa Hain Shikayateen Saari

غزل

ناروا ہیں شکایتیں ساری
دل کے اندر ہیں وحشتیں ساری

درد سے ہو گیا ہے دل خوگر
بے اثر ہیں اذیتیں ساری

چشم_بینا میں روشنی ہے بہت
کھل گئی ہیں حقیقتیں ساری

جب سے خود کو کیا فنا فی اللہ
مجھ سے کم تر ہیں قیمتیں ساری

اب برابر ہیں زندگانی میں
وصل سب اور فرقتیں ساری

ہاتھ اب کر دئیے کھڑے ہم نے
ترک کر دی ہیں عادتیں ساری

روح کی پیاس بجھ نہیں سکتی
بے وجہ ہیں ضرورتیں ساری

جب غریبی میں پیٹ خالی ہو
جہل ہیں پھر حکایتیں ساری

اب فزوں تر ہیں نفرتیں ثاقب
رائیگاں ہیں محبتیں ساری

رانا افتخار احمد ثاقب

Rana Iftikhar saqib

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم