ناچنے والے وہ درویش وہ گانے والے
اب کہاں ہیں وہ نئے شہر بسانے والے
کیا ہوئے درد کسی یاد کے مہکے مہکے
رات کے پچھلے پہر آ کے جگانے والے
اپنی صورت ہی نظر آنی تھی چاروں جانب
دیکھتے کیسے ہمیں آئنہ خانے والے
غزوہ ئ آتشِ نمرود ہو یا آتشِ دل
ہم ہمیشہ رہے بس آگ بجھانے والے
اب کہاں شہرِ خموشاں میں ہم ایسے منصور
خستہ قبروں پہ چراغوں کو جلانے والے
منصور آفاق