Nakamioo say apni Mana ka Ghamzada Hoon
غزل
ناکامیوں سے اپنی مانا کہ غمزدہ ہوں
تدبیر کے قلم سے تقدیر لِکھ رہا ہوں
اے بیوفا مَیں تجھ سے اب بھی کہاں جُدا ہوں
دُشنام بنکے تیرے ہونٹوں پہ آ گیا ہوں
کیسے بتاؤں تم کو جس دن سے تم مِلے ہو
اس دن سے آج تک مَیں خود سے نہیں مِلا ہوں
کیوں آج ساری دُنیا دیوانہ کہہ رہی ہے
کیا واقعی مَیں تیرا دیوانہ ہو گیا ہوں
ہے عشق کے سفر کی یہ بھی عجیب منزل
تھوڑے سے وہ خفا ہیں تھوڑا سا میں خفا ہوں
تجھکو تو بے وفائی راس آ گئی ہے لیکن
راہِ وفا میں مَیں ہی بِکھرا ہُوا پڑا ہوں
جب بھی عدیل اُس کو یاد آ گیا ہوں آخر
مَیں گیت بن کے اُس کے ہونٹوں پہ چھا گیا ہوں
اسرار عدیل نور پوری
Israr Adeel Noor Puri