loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:33

نثار ہونے صفِ جاں بکف سے آئے گا

نثار ہونے صفِ جاں بکف سے آئے گا
وہ ایک تیر جو دشمن کی صف سے آئے گا

مجھے ہے گھیر لیا دشمنوں نے چاروں اور
یہ دیکھنا ہے خدا کس طرف سے آئے گا

وہ کوئی تیر وسناں ہو کہ د شنہ و خنجر
میں جانتی ہوں ترے زیرِ کف سے آئے گا

مجھے یقین ہے حالات میرے بدلیں گے
یہ وقت لوٹ کے اپنے ہدف سے آئے گا

ہوائے تازہ کا یہ جھومتا ہوا جھونکا
سلام لے کے ترا صف بہ صف سے آئے گا

فلک پہ روشنی پھیلے گی، آنکھ میں سرخی
کوئی بھی قافلہ جب بھی نجف سے آئے گا

اسی امید پہ یہ قیدِ جاں کٹی کہ کوئی
پیام لے کے تمہاری طرف سے آئے گا

سمندروں کی محبت میں پہلی بارش کی
رفاقتوں کا نشاں بھی صدف سے آئے گا

بیانِ قلب غزل میں سمو کے رکھ سیما
ترا یقین بیانِ حلف سے آئے گا

عشرت معین سیما

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم