غزل
نسیم صبح کیوں اٹھلا رہی ہے
خدا جانے کہاں سے آ رہی ہے
وہ مل جائیں صبا تو ان سے کہنا
یہ برکھا رت بھی بیتی جا رہی ہے
کسی سے دور ہو جانے کی ساعت
بہت نزدیک آتی جا رہی ہے
یہ کیوں بڑھنے لگی ہے دل کی دھڑکن
ہماری یاد کس کو آ رہی ہے
بہاروں کا پیام آیا ہے شاید
ہوا زنجیر در کھڑکا رہی ہے
وہ جتنی چارہ سازی کر رہے ہیں
خلش کچھ اور بڑھتی رہی ہے
شوق ماہری