نظام شمس و قمر کتنے دست خاک میں ہیں
زمانے جیسے تری چشم خوابناک میں ہیں
شراب و شعر میں عریاں تو ہو گئے لیکن
فضائے ذات کے پردے ہر ایک چاک میں ہیں
شگفت لالہ و گل میں بھی سب کہاں نکھرے
نہ جانے کتنے شہیدوں کے خواب خاک میں ہیں
ترا وصال زمستاں کی رات ہو جیسے
وہ سرد مہری کے پہلو ترے تپاک میں ہیں
جو سر اٹھا کے چلیں تم ہی اک نہیں ہو اریبؔ
کچھ ایسے لوگ ابھی تک تو ہند و پاک میں ہیں
سلیمان اریب