Nazar Ki Baykhudi Toofan Kay Dhaaray hi na Kar deena
غزل
نظر کی بیخودی طوفاں کے دھارے ہی نہ کر دینا
دلِ ناداں ہمک کر اب اشارے ہی نہ کردینا
میں جلتی ہوں مجھے چپ چاپ سے بس جل ہی جانے دے
ہوا کمزور کے مجھکو سہارے ہی نہ کر دینا
چھپی ہے جگنوؤں سے آنکھ کی اب تک نمی لیکن
.اسے آ تشِ فشاؤں کے شرارے ہی نہ کر دینا
مرے شہرِ تخیل میں ہیں کچھ رو پوش فن پارے
نگاہوں میں ہر اک دلکش نظارے ہی نہ کر دینا
پروتی جو رہی تا عمر خوابِ مر مریں زہرہ
تو طشت ازبام وہ رنگیں شمارے ہی نہ کر دینا
زہرہ مغل
Zehra Mughal