نظم اسکول
اجلی دھوپ ہے
فرش گیہ پر
اجلی دھوپ میں فرش گیہ پر روشن اور درخشاں لمحوں
کی شبنم ہے
سبز درختوں میں خنداں چہروں کی چاندی ہے
سونا ہے
ان لمحوں سے
ان پھولوں سے
سبز درختوں کے پتوں سے
جز دانوں کی جیبیں بھر لو
کل جب سورج زیست کی چھت پر برف کی صورت
جم جائے گا
کل جب راتیں
راکھ کی صورت بجھ جائیں گی
اس ایندھن کے سوکھے پتے
آتش دان کے کام آئیں گے
اختر حسین جعفری