loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:43

نظم ملاقات

ملاقات

بھولی بسری یادیں اب بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں
مجھ سے کیسی کیسی باتیں تنہائی میں بولتی ہیں

جادو کیسے کیسے جادو چلتے ہیں گلزاروں سے
گیسو کیسے کیسے گیسو اڑتے ہیں رخساروں سے

شمعیں کیسی کیسی شمعیں جلتی ہیں دیواروں پر
پردے کیسے کیسے پردے گرتے ہیں نظاروں پر

نیند کے ماتے اندھیاروں کی ظالم قاتل روشنیاں
دیئے کی لو میں جلنے والی جھلمل جھلمل روشنیاں

ناچ رہی ہے چاند کے آگے جانے کتنی کالی دھوپ
روشنیوں میں ڈوب رہے ہیں جانے رات کے کتنے روپ

خوشبو بن کے پھیل چکی ہیں کتنی یادیں کتنے سن
لڑیاں بن کے ٹوٹ چکی ہیں کتنی راتیں کتنے دن

وہ یادیں جو آنسو بن کے پلکوں پر لہراتی ہیں
جانے کن کن ویرانوں میں دیئے جلا کر آتی ہیں

قمر جمیل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم