loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:13

نقش محرومی تقدیر کو تدبیر میں رکھ

Naqsh e Mehroomi e Taqdeer ko Tadbeer Main rakh

غزل

نقش محرومی تقدیر کو تدبیر میں رکھ
سعی امکاں سے گزر شوق کو تعمیر میں رکھ

اپنے احساس رفاقت کا بنا مجھ کو گواہ
اور پھر میری گواہی مری تقصیر میں رکھ

تو ہے مختار تجھے حق ہے تصرف پہ مرے
میں کہ کھیتی تری تو مجھ کو بھی جاگیر میں رکھ

رنگ سچے ہوں تو تصویر بھی بول اٹھتی ہے
بے یقیں رنگوں کی حیرت کو نہ تصویر میں رکھ

اور بھی قرض ہیں تحریر کے اے صاحب علم
اک فقط تذکرۂ عشق نہ تحریر میں رکھ

نسیم سید

Naseem Syed

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم