loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:14

نمو کے فیض سے رنگ چمن نکھر سا گیا

نمو کے فیض سے رنگ چمن نکھر سا گیا
مگر بہار میں دل شورشوں سے ڈر سا گیا

جفائے دوست بہت سازگار آئی ہے
خراب ہو کہ یہ دل اور کچھ سنور سا گیا

نہ جانے باد صبا کیا پیام لائی تھی
کہ پھول ہنس تو دیا پھر بھی منہ اتر سا گیا

بہ فیض شوق یہ دن دیکھنا نصیب ہوا
کہ سر سے درد کا طوفاں گزر گزر سا گیا

طلسم بزم فسون جمال سحر شباب
نگاہ شوق کا دامن گلوں سے بھر سا گیا

وہ شام ہو گئی منسوب ان کی یاد کے نام
چراغ جل سا گیا داغ دل ابھر سا گیا

وہ ایک شوخ کا انداز گفتگو تاباںؔ
جگر میں طنز کا نشتر اتر اتر سا گیا

غلام ربانی تاباں

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم