loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 09:25

ننگے سر

مؤذن نیند میں گم ہیں
کوئی آواز ننگے سر مری گلیوں میں پھرتی ہے
مرے گھر کے مقفّل در ، دریچوں کو
بڑی نرمی سے آکر کھٹکھٹاتی ہے
کسی روزن پہ لب رکھ کر
بہت دھیرے سے کہتی ہے
مجھے چادر نہیں ملتی”
وہ کہتی ہے
یہ چاروں سمت لفظوں کی ملیِں کس کام کی ہیں جو
ٹَکا ٹَک ٹَک
فضاؤں کو کھرُچتی ہیں
مرِی چُنری نہیں بُنتیں
وہ کہتی ہے
تم اپنے ریشمی لہجے سے اِک دھجیّ مجھے دے دو
کہ میرے خانوادے میں برہنہ سر بھٹکنے سے بڑی ذلّت نہیں کوئی
مقفّل در کے نیچے سے
کچھ ایسے حرف سرکا دو
جنھیں میں کات لوُں ، بُن لوُں
کسی روزن سے پکڑا دو
ستارہ سا کوئی مصرع
میں جس کی روشنی اوڑھوں
وہ کہتی ہے
کہ دروازے کی جن درزوں میں اپنے سانس رکھتی ہو
وہیں سے گر تھما پاؤ
اُجالوں کی تمنّا سے دمکتی نظم کا ٹکڑا
جِسے آنچل بنا لوں میں
تو میَں تم کو دُعا دو ں گی
کہ میرے خانوادے میں برہنہ سر بھٹکنے سے بڑی ذلّت نہیں کوئی

حمیدہ شاہین

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم