loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 12:54

نگاہ دل کے لئے جال کے مساوی ہے

غزل

نگاہ دل کے لئے جال کے مساوی ہے
یہ آئینہ تری تمثال کے مساوی ہے

گئے دنوں میں جسے بدترین کہتے تھے
اب اچھا حال بھی اس حال کے مساوی ہے

نظر جھکائے پڑا ہوں میں اپنے پاؤں میں
یہ جا مرے لیے پاتال کے مساوی ہے

قسم خدا کی کسی اور پر اگر گزرے
یہ کیفیت کسی بھونچال کے مساوی ہے

سمجھ سکیں تو یہ پل پل دھڑکتا دل اپنا
شمار وقت کے گھڑیال کے مساوی ہے

مرے سوال سے لے کر ترے جواب تلک
ذرا سا وقفہ کئی سال کے مساوی ہے

تمہاری یاد کی دستک ہماری دھڑکن پر
تمہاری کی ہوئی مسکال کے مساوی ہے

رحمان حفیظ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم