نگاہ مست کو مصروف ناز رہنے دے
کچھ اور روز مجھے پاکباز رہنے دے
علاج درد مرے چارہ ساز رہنے دے
کہ یہ خلش ہے بڑی دل نواز رہنے دے
جو فاش ہو نہ سکے اس کو فاش کر کے چھوڑ
جو راز رہ نہ سکے اس کو راز رہنے دے
لطافت غم الفت کا واسطہ اے دوست
حیات و موت میں کچھ امتیاز رہنے دے
نگاہ یار تجھے جور بے سبب کی قسم
نوازش غم پنہاں کو راز رہنے دے
مرے خیال کو ہر دم تری ضرورت ہے
تصورات کو زینت طراز رہنے دے
زمانہ بھر میں کوئی غزنوی نہاد نہیں
حدیث طرۂ زلف ایاز رہنے دے
حیات گلشن مغرب تجھے مبارک ہو
مجھے شہید فضائے حجاز رہنے دے
حدیث درد محبت نہ کر بیاں ماہرؔ
حقیقتوں کو اسیر مجاز رہنے دے
ماہر القادری