loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/04/2025 07:07

نہیں جو تیری خوشی لب پہ کیوں ہنسی آئے

نہیں جو تیری خوشی لب پہ کیوں ہنسی آئے
یہی بہت ہے کہ آنکھوں میں کچھ نمی آئے

اندھیری رات میں کاسہ بدست بیٹھا ہوں
نہیں یہ آس کہ آنکھوں میں روشنی آئے

ملے وہ ہم سے مگر جیسے غیر ملتے ہیں
وہ آئے دل میں مگر جیسے اجنبی آئے

خود اپنے حال پہ روتی رہی ہے یہ دنیا
ہمارے حال پہ دنیا کو کیوں ہنسی آئے

نہ جانے کتنے زمانوں سے ہم بہکتے ہیں
فقیہ بہکے تو کچھ لطف مے کشی آئے

صلیب و دار کے قصے بہت پرانے ہیں
صلیب و دار تو ہم راہ زندگی آئے

ہری نہ ہو نہ سہی شاخ نخل غم کی اریبؔ
ہمارے گریۂ پیہم میں کیوں کمی آئے

سلیمان اریب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم