loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:36

نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلے

نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلے
جسے تم نے کیا خاموش اس سے کیا صدا نکلے

قیامت اک بپا ہے سینۂ مجروح الفت میں
نہ تیر دلنشیں نکلے نہ جان مبتلا نکلے

تمہارے خوگر بیداد کو کیا لطف کی حاجت
وفا ایسی نہ کرنا تم جو آخر کو جفا نکلے

گماں تھا کام دل اغیار تم سے پاتے ہیں لیکن
ہماری طرح وہ بھی کشتۂ تیغ جفا نکلے

زبردستی غزل کہنے پہ تم آمادہ ہو وحشتؔ
طبیعت جب نہ ہو حاضر تو پھر مضمون کیا نکلے

وحشت رضا علی کلکتوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم