نہ اب مجھ کو صدا دو تھک گیا میں
تمہی جاؤ ارادو تھک گیا ہوں
۔
نہیں اٹھی مری تلوار مجھ سے
اٹھو اے شاہ زادو تھک گیا ہوں
۔
ذرا سا ساتھ دو غم کے سفر میں
ذرا سا مسکرا دو تھک گیا ہوں
۔
تمہارے ساتھ ہوں پھر بھی اکیلا
رفیقو راستہ دو تھک گیا ہوں
۔
کہاں تک ایک ہی تمثیل دیکھوں
بس اب پردہ گرا دو تھک گیا ہوں
لیاقت علی عاصم