نہ جانے کتنی بلاؤں کا اُس پہ پہرا ہے
وہ پیڑ جس کا کے سایہ بہت ہی گہرا ہے
میں اُس کو پیار کروں بھی تو کر نہیں سکتی
اک ایسا شخص مرے گھر میں آکے ٹھہرا ہے
اُتر گئے بھی تو پتھر ہی چن کے لاؤگے
تمہاری سوچ کا دریا اگرچہ گہرا ہے
جہاں میں ریت کی صورت بکھر بکھر سی گئی
وہ مرا گھر ھے کہ تنہائیوں کا صحرا ھے
کچھ احتیاط ِ وفا کا ھے عکس چہرے پر
کچھ اُوڑھنی کا مری رنگ بھی سُنہرا ھے
شاہدہ عروج خان