loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:02

نہ جانے کل ہوں کہاں ساتھ اب ہوا کے ہیں

غزل

نہ جانے کل ہوں کہاں ساتھ اب ہوا کے ہیں
کہ ہم پرندے مقامات گم شدہ کے ہیں

ستم یہ دیکھ کہ خود معتبر نہیں وہ نگاہ
کہ جس نگاہ میں ہم مستحق سزا کے ہیں

قدم قدم پہ کہے ہے یہ جی کہ لوٹ چلو
تمام مرحلے دشوار انتہا کے ہیں

فصیل شب سے عجب جھانکتے ہوئے چہرے
کرن کرن کے ہیں پیاسے ہوا ہوا کے ہیں

کہیں سے آئی ہے بانیؔ کوئی خبر شاید
یہ تیرتے ہوئے سایے کسی صدا کے ہیں

راجیندر من چندا بانی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم