نہ خیال کر ،نہ نڈھال کر ،میرا دل دکھا
میری زندگی میری بات سن میرے پاس آ
وہ کسی اشارے پہ ٹوٹ کر جو بکھر گیا
اسی اشکِ چشم کا واسطہ میرا جی جلا
میں ازل سے جلتی ہوں رات بھر ترے ہجر میں
اے چراغ عشق گمان! جا یہ اسے بتا
نہ گھڑی ہے ہجر و فراق کی،نہ ہی ہجر ہے
میں اسیر رنج و محن ہوئ ،اسے یہ لگا
تیری آنکھیں نور سے تر بہ تر ،تیری زلف خم
مجھے رات بھر یہی قصہ کہتی رہی ہوا
نہ میں خاک ہوں ،نہ میں چاک ہوں نہ کوئی ہوا
میں کسی فقیر کی آہ ہوں اسے یہ بتا
میری اس دیار کی فکر میں کٹی عمر یہ
اسے یہ بتا کہ میرے لئے کوئی زہر لا
کبھی روٹھنا تیرے سامنے کبھی رات بھر
تیرا کہنا مجھ سے اے یارِ غم ابھی چاند لا
ناہید علی