loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:03

نہ چہرہ ہی بدلتا ہے نہ وہ تیور بدلتا ہے

نہ چہرہ ہی بدلتا ہے نہ وہ تیور بدلتا ہے
وہ ظالم صرف اپنے ہاتھ کا پتھر بدلتا ہے

کئی تبدیلیاں ہوتی ہیں انسانوں کی بستی میں
پرندہ کوئی دیکھا ہے جو اپنا گھر بدلتا ہے

جو ہم نے اپنی آنکھیں پھینک دی ہیں اس کے قدموں پہ
سو اپنی آنکھیں ہر اک گام پر دلبر بدلتا ہے

چمک اٹھتے ہیں آنسو میری پلکوں کے کناروں پر
پھر اس کے بعد اچانک خواب کا منظر بدلتا ہے

میں جب بھی پھول اس کی یاد کے گلشن سے چنتی ہوں
تو بیناؔ کرب میرا رنگ کا پیکر بدلتا ہے

بینا گوئندی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم