loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 07:16

نہ کھو دیتے ترے جلوے تو یہ کس کو یقیں ہوتا

غزل

نہ کھو دیتے ترے جلوے تو یہ کس کو یقیں ہوتا
دم نظارہ جلووں کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا

خدا جانے کہ اس حسرت میں کتنے جان کھو بیٹھے
ترا جلوہ کسی دن خاتم دل کا نگیں ہوتا

طلب اور جستجو شرط مقدم ہے مگر پھر بھی
نہ چاہیں خود ہی وہ جب تک کسی سے کچھ نہیں ہوتا

تری یکتائی کی خاطر خیال اپنا بٹایا ہے
تصور حد سے بڑھ جاتا تو صورت آفریں ہوتا

ہزاروں غفلتوں سے سابقہ دن رات پڑتا ہے
مگر دل ہے کہ اس کی یاد سے غافل نہیں ہوتا

کبھی افتادگی کی قوتیں بھی دیکھیے کاملؔ
وہیں سے کام بنتا ہے جہاں کچھ بھی نہیں ہوتا

کامل شطاری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم