غزل
نہ ہو گر دھیان میں چہرہ کسی کا
بہت مشکل سفر ہے زندگی کا
گلی کوچے بہت روشن ہیں لیکن
گھروں میں مسئلہ ہے روشنی کا
چنوں پلکوں سے کب تک سنگریزے
خداوندا کوئی آنسو خوشی کا
زمیں صدیوں پرانی ہو چکی ہے
سہے گی بوجھ کب تک آدمی کا
نہ جانے اور کتنا فاصلہ ہے
ہماری زندگی سے زندگی کا
کوئی خود سے مجھے کمتر سمجھ لے
یہ مطلب بھی نہیں ہے عاجزی کا
طلب نے چھین لی بینائی خاور
کروں کیا راہ کی میں روشنی کا
رحمان خاور