غزل
نیند کا رس فضا میں گھولو ہو
اے میاں کیا زبان بولو ہو
میرے حالات پر ہیں تنقیدیں
تم کبھی خود کو بھی ٹٹولو ہو
آہ فریاد نالہ و شیون
ایسے عالم میں کیسے سو لو ہو
یہ بتاؤ کہ یاد میں اس کی
تم بھی دامن کبھی بھگو لو ہو
رخ ہوا کا جدھر کو ہوتا ہے
کیوں اسی سمت تم بھی ہو لو ہو
غم کی شدت ہے موت کا ساماں
تم یہ اچھا کرو ہو رو لو ہو
تابش مہدی