loader image

MOJ E SUKHAN

18/06/2025 01:10

وجدانی مفکر کا شاعر     سجاد لاکھا

وجدانی مفکر کا شاعر     سجاد لاکھا
درا صل روشنی کا حصار ہی ایسا ہے کہ اس کے سوا دکھتا ہی کچھ نہیں کیوں روشنی بینائی کھا جاتی ہے ۔ بینا لوگ ہی جان سکتے ہیں کہ روشنی کیا ہے روشنی کے اندر جھانکنا انتہائی مشکل ہے اور جس نے روشنی کے اندر جھانک لیا اس نے روشنی کا راز جان لیا ۔
آیسا ہی اک مفکر سوچ کا حامل انسان جب لکھنے بیٹھا تو لکھ دیا "روشنی فریب ہے ” ایسا وہ ہی کہہ سکتا جو مدبر , بہادر, نڈر , اور ڈٹ کر طلاطم خیز آندھیوں کے سامنے آواز اٹھا سکے یہ ڈٹ جانے والا کوئی اور نہییں بلکہ انقلابی و اصلاحی سوچ کا مالک سجاد لاکھا ہے جس نے ,یہ روشنی فریب ہے ,,کے نا م سوچوں خیالوں , خوابوں , نظریات, خواہشوں , ملی و قومی حالات کو بے باک انداز میں شائع کیا ہے ۔
نظم ادبی دنیا میں اپنی مقبولیت کا طرہ امتیاز سجا چکی ہے
ادبی تاریخ میں عمدہ ترین نظم نگاروں نے نظم کی زلفوں کو جدید جدیئیت , ماہ بعد جدیدیئت سے سوارا ہے ۔
دور حاضر میں جتنی نظم سامنے آئیں ان میں چند لکھاری کو چھوڑ کر بہت سے لکھاریوں نے زبان کے اعتبار سے نظم کو خیال نہیں بخشا جو اردو زبان سے مزیں ہو اکثر نظم نگاروں نے خود کو جدید ظاہر کرنے کے لۓ اردو زبان میں تخلیق ہونے والی صنف نظم میں مختلف زبانوں کے الفاظ شامل کۓ جس سے نہ صرف نظم گھمبیری صورت اختیار کر گی بلکہ اردو زبان کو کھا گئ ۔
اردو زبان میں دوسری زبانوں کو داخل کر کے جدید شاعر کہلوانے کی نا کام کوشش کی ہے
میں سمجھتا ہوں ہر وہ شعر یا نظم جو خیال کے اعتبار اور زبان کے اعتبار پر پورا اترتا ہوں اور اس میں نیا پن ہو , اچھوتا پن ہو, اور ناممکن کو ممکن ظاہر کیا گیا ہو وہی جدید ادب ہے ۔ مثال کے طور ,, خوشبو زخمی کر بیٹھو گے ,,
یہ اک نیا اچھوتا خیال جس میں خوشبو کے زخمی ہونے کا کہا گیا ہے خوشبو کا زخمی ہونا نا ممکن ہے لیکن شاعر نے اس کو ممکن بنا دیا تو یہ جدت ہے , اردو زبان میں دوسری زبانوں کا داخلہ جدت نہیں بلکہ اردو زبان کے ارتقائی عمل میں شمار ہوگا ۔
مگر سجاد لاکھا نے زبان کے اعتبار کو قائم رکھتے ہوۓ جو نظمیں تخلیق کیں انکا شمار ادبی دنیا کی چند صف اول کی نظموں میں ہوتا ہے جو انقلابی نظموں میں مقام بنانے میں کامیاب ہوتی نظر آئیں ۔
انقلابی سوچ کا دارو مدار بھی حساسیئت کے اعلی درجہ سے جڑتا ہے یوں کہہ لیں کہ حساسیئت کی آخری حس اور آخری حس سے نکلنے والی آوزیں نجانے کتنے کرب سے گزرتی ہوں گے اس کرب کو جاننے کے لۓ ہمیں یہ روشنی فریب ہے کے مجموعہ کا مطالعہ کرنا لازم ہو مطالعہ کے بعد معلوم ہو گا کہ سجاد لاکھا نظم کے لۓ پیدا ہوا ہے اور نظم کی دنیا میں نئی مفکرانہ ادیبانہ سوچ کو انقلابی رنگ میں ڈھالنے کی مہارت سے مزیں ہے ۔ نظم کی دنیا میں یہ شاعر اپنے پہلے مجموعہ سے ہی منفرد مقام حاصل کر چکا ہے یہ انفرادئیت سجادلاکھا کی ادبی زیست کا حاصل ہے
اس مجموعہ میں نظمیں اپنے , انداز و بیان , لہجہ, زبان ,
وجدانی حالت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔
نظم مطالعہ فرمائیں
آذادی
ارے تقدیس کے پیکر !
ترے ماتھے پہ
کیوں یہ سلوٹوں کا جال پھیلا ہے
تجھےآذادئء اظہار راۓ کیوں نہیں بھاتی ؟
مجھے معلوم ہے
یہ ہو تو ” آذادی ” نہیں ہوتی
وہ آذادی
جو محکوموں کے لب خاموش رکھتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معاہدہ
کہاں لکھا ہے !
اناج اپنی غذائیت کا
خراج دیں گے
پھلوں سے جو رس
کشید ہو گا
تو سب سے پہلے
وہی پئیں گے
معاہدے میں کہاں لکھا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سجاد لاکھا کے ہاں بہت سی ایسی نظمیں ہیں جنہیں کالم میں لکھا جا سکتا ہے مگر یہاں صرف ان نظموں کے عنوان لکھ پاؤں گا کیونکہ طویل نظمیں ہیں ۔
1۔ یہ کیسا جادو ہے , 2 نیا مفہوم ,3 آخری معرکہ4 طرف تماشا , وغیرہ شامل ہیں
غرض یہ کہ سجاد لاکھا کے ہاں نئی سوچ اور نۓ انداز کی نظموں کا خاصا ہے جو انہیں دوسروں سے منفرد بناتا ہے سجاد لاکھا کی اس کتاب پر کسی شاعر یا کسی ادیب کی کوئی راۓ نہیں موجود اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سجاد لاکھا انتہائی مدبرانہ سوچ کے حامل شاعر کا نام ہے اور مانگے تانگے کی تعریفوں سے بہت دور کہیں اپنے الفاظ کی چاشنی سے ادبی مٹھاس بانٹنے میں مگن ہے اسی مجموعہ کے پہلی جلد پر کتاب کا نام ہے اور اخری جلد پر یہ شعر کندہ ہے اس شعر کو پڑھئے اور فیصلہ کیجۓ کہ سجاد لاکھا کا شعری شعور کس مقام پر ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاؤں میں کوئی زنجیر نہیں پہرے پہ کوئی معمور نہیں
ہم اور طرح کے قیدی ہیں یہ زیست ہمارا زنداں ہے
۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس دعا کے ساتھ کہ اللہ اس شاعر پر اپنا کرم فرماۓ اور یہ شاعر دنیا ادب میں نمایاں حثیت کا ہمیشہ مالک رہے
عرفان خانی
فونڈر عالمی ادب اکادمی
Facebook
Twitter
WhatsApp

ادب سے متعلق نئے مضامین