loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 04:31

وحشتوں میں عشق کی وہ شانہ فرمائیں گے کیا

غزل

وحشتوں میں عشق کی وہ شانہ فرمائیں گے کیا
زندگی الجھی ہوئی ہے بال سلجھائیں گے کیا

خود ہی تم سوچو جو دنیا میں اسیر ذات ہیں
وہ دکھوں کی بھیڑ میں آرام پہنچائیں گے کیا

دور استبداد میں اے دل فغاں بے سود ہے
گرمیٔ فریاد سے پتھر پگھل جائیں گے کیا

سونے چاندنی کی یہ نہریں یہ فلک پیما محل
بعد مرنے کے ترے محشر میں کام آئیں گے کیا

ہم نے صدیوں کا چمن چھوڑا وفا کی آس پر
اب تمہارے دیس میں بھی ٹھوکریں کھائیں گے کیا

طاقت ضبط و تحمل کب کی رخصت ہو چکی
ناتوان عشق کو وہ اور تڑپائیں گے کیا

اے شعاع مہر تاباں جلوہ ریزی سے تری
سنگریزے راہ کے الماس بن جائیں گے کیا

جو مسلسل عصر نو سے برسر پیکار ہیں
وہ بھی تھک کر وقت کے سانچے میں ڈھل جائیں گے کیا

جلی امرہوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم