loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:52

وحشت دل نے کہیں کا بھی نہ رکھا مجھ کو

غزل

وحشت دل نے کہیں کا بھی نہ رکھا مجھ کو
دیکھنا ہے ابھی کیا کہتی ہے دنیا مجھ کو

اثر قید تعین سے بھی آزاد ہے دل
کس طرح بند علایق ہو گوارا مجھ کو

لینے بھی دے ابھی موج لب ساحل کے مزے
کیوں ڈبوتی ہے ابھرنے کی تمنا مجھ کو

خواہش دل تھی کہ ملتا کہیں سودائے جنوں
میں نے کیا مانگا تھا قسمت نے دیا کیا مجھ کو

تیری بے پردگیٔ حسن نے آنکھیں کھولیں
تنگ دامانیٔ نظارہ تھی پردا مجھ کو

آخری دور میں مدہوش ہوا تھا لیکن
لغزش پا نے مری خوب سنبھالا مجھ کو

عمر ساری تو کٹی دیر و حرم میں اے شوقؔ
اس پہ سجدہ بھی تو کرنا نہیں آیا مجھ کو

پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم