وقت نے اعتبار توڑ دیا
تھا ترا انتظار ، چھوڑدیا
اپنی بے نام آ رزوؤ ں کا
خود ہی ہم نے گلا مروڑدیا
ہم نے سمجھا تھا ہمسفر جس کو
اس نے رستے پہ لا کے چھوڑ دیا
جو تھے کہنے کو خون کے رشتے
ہے انہی نے لہو نچوڑ دیا
کردیا ریزہ ریزہ ہستی کو
اس طرح مجھ کو توڑ پھوڑ دیا
ہوں محبت کی وہ کہانی میں
جس کو تونے ادھورا چھوڑ دیا
ناز تھا ہم کو اپنی قسمت پر
وقت نے یہ غرور توڑدیا
روبی جو باعثِ نشاط رہا
رشتہ اس نے ہی غم سے جوڑ دیا
روبینہ ممتاز روبی