Waqt Karta Hay khud kashi mujh main
غزل
وقت کرتا ہے خودکشی مجھ میں
لمحہ لمحہ ہے زندگی مجھ میں
سونے والی سماعتو جاگو
خامشی بولنے لگی مجھ میں
شکریہ اے جلانے والے تیرا
دور تک اب ہے روشنی مجھ میں
روز اپنا ہی خون پیتا ہوں
ایسی کب تھی درندگی مجھ میں
اس نئے دور میں نہ کھو جائے
یہ جو باقی ہے سادگی مجھ میں
شعر میرا تھا داد اس کو ملی
شخصیت کی کمی جو تھی مجھ میں
جانتا ہوں میں اپنے قاتل کو
روز کرتا ہے خودکشی مجھ میں
شعر کہنا نہیں ہے سہل فرازؔ
یہ ودیعت ہے قدرتی مجھ میں
طاہر فراز
Tahir Faraz