loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 16:15

وہی آنکھوں میں اور آنکھوں سے پوشیدہ بھی رہتا ہے

غزل

وہی آنکھوں میں اور آنکھوں سے پوشیدہ بھی رہتا ہے
مری یادوں میں اک بھولا ہوا چہرا بھی رہتا ہے

جب اس کی سرد مہری دیکھتا ہوں بجھنے لگتا ہوں
مجھے اپنی اداکاری کا اندازہ بھی رہتا ہے

میں ان سے بھی ملا کرتا ہوں جن سے دل نہیں ملتا
مگر خود سے بچھڑ جانے کا اندیشہ بھی رہتا ہے

جو ممکن ہو تو پر اسرار دنیاؤں میں داخل ہو
کہ ہر دیوار میں اک چور دروازہ بھی رہتا ہے

بس اپنی بے بسی کی ساتویں منزل میں زندہ ہوں
یہاں پر آگ بھی رہتی ہے اور نوحہ بھی رہتا ہے

ساقی فاروقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم