loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 21:17

وہ ایک بات جو منت کش زباں نہ ہوئی

غزل

وہ ایک بات جو منت کش زباں نہ ہوئی
اس ایک بات کی شہرت کہاں کہاں نہ ہوئی

میں چپ رہآ تو مری خامشی نے دوہرائ
وہ داستاں جو کبھی زیب داستاں نہ ہوئی

ادھر وہ پوچھ رہے تھے مزاج کیسے ہیں
ادھر میں چپ تھا کہ گویا بدن میں جاں نہ ہوئی

کسی بھی شہر میں ایسا کوئ ملا نہ ہمیں
کہ جس کے منہ میں کسی اور کی زباں نہ ہوئی

گھروں میں کون رہے اور گلی میں کون رہے
کبھی یہ جنگ چراغوں کے درمیاں نہ ہوئی

سوائے اس کے جو خاموش تھا ہماری طرح
حدیث عشق کسی اور سے بیاں نہ ہوئی

یہ سانحہ بھی عجب سانحہ ہوا اب کے
وہاں بھی جشن ہوا عافیت جہاں نہ ہو ئی

وہی تو وقت تھا حالات کے سمجھنے کا
بیان ہو کے بھی جب داستاں بیاں نہ ہوئی

نہ شور اٹھا نہ ٹوٹا سکوت مقتل کا
اذاں کا وقت بھی آیا مگر اذاں نہ ہوئی

ملے ہو تم تو یہ محسوس ہورہا ہے مجھے
تمام عمر مری جیسے رائیگاں نہ ہوئی

ہے یہ نسب کی بلندی کہ ہر بلندی پر
زمیں زمیں ہی رہی قد میں آسماں نہ ہوئی

عباس حیدر زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم