loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 16:03

وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے

وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے
کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے

یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے

رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں
کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے

رہا جو دھوپ میں سر پر مرے وہی آنچل
ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے

وہ بات کر جسے دنیا بھی معتبر سمجھے
تجھے خبر ہے زمانہ بدلتا جاتا ہے

نوشی گیلانی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم